بنیادی صفحہ / مضامین / مہینوں کے مشرکانہ نام ۔۔۔کیلنڈر کی کہانی (چھٹی قسط) 

مہینوں کے مشرکانہ نام ۔۔۔کیلنڈر کی کہانی (چھٹی قسط) 

Print Friendly, PDF & Email

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے……….. 

گزشتہ قسط میں سال کے ابتدائی چھ مہینوں کے نام او ر ان سے وابستہ مشرکانہ عقائد کی نشاندہی کردی گئی تھی، جس کے بعد کسی نے ایک سوال پوچھا کہ کیا جن اقوام میں یہ نام مستعمل ہیں وہ ان مشرکانہ نظریات سے واقف ہیں اور ان پر یقین رکھتے ہیں۔ یا محض نام کی حد تک ان سے واقف ہیں؟اس سلسلے میں اتنا کہا جاسکتا ہے کہ ہم نے بس یہ کوشش کی ہے کہ ان مہینوں کی وجہ تسمیہ کیا ہے اس کی نشاندہی کردیں تاکہ اس کو بولتے ہوئے اس کے پس پردہ مشرکانہ عقائد جو رہے ہیں وہ ہمارے ذہن میں واضح رہیں۔ چونکہ ان مہینوں کے نام دیوتاؤں، ستاروں اور سیاروں سے جڑے ہوئے ہیں۔ اورستاروں کے اچھے برے اثرات پر تو آج بھی پوری دنیا میں یقین رکھنے والے موجود ہیں، اور یہ غیر اسلامی سوچ ہونے کے باوجود مسلمانوں کے اندر بھی اسے ماننے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے جوعلم نجوم اور "تقویم”کے سہارے اپنی زندگی کے اہم معاملات طے کرنے میں یقین رکھتی ہے، اس لئے تفصیلی جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
بہرحال اس سے قبل بیان کردہ مہینوں کو چھوڑکر بقیہ چھ مہینوں کے تعلق سے جو معلومات ملتی ہیں اس کے مطابق اس میں ناموں کی حد تک مشرکانہ عقائد کے تانے بانے نہیں ملتے۔البتہ ان میں سے کچھ مہینوں کے ساتھ مخصوص مذہبی رسومات تو ضرور ملتی ہیں مگر ان کے ناموں کے ساتھ ان رسومات کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
جولائی کا مہینہ: گریگورین کیلنڈر کا یہ ساتواں مہینہ اصل میں ابتدائی رومن کیلنڈر میں لاطینی زبان میںquintilis mensis کہلاتا تھایعنی پانچواں مہینہ۔ پھر جولیئس سیزر نے46سال قبل مسیح کے زمانے میں اس کیلنڈر میں ترمیم کرتے ہوئے جب جولین کیلنڈر تیار کیاتھا تو اس مہینے کو رومن سینیٹ نے جولیئس سیزر کے نام سے ہی منسوب کردیا، کیونکہ یہ اس کی پیدائش کا مہینہ تھا۔اس طرح اسے Julius mensis یعنی جولیس کا مہینہ کہاگیا۔ انگریزی زبان میں اس مہینے کا نام Julie تھا جو آگے چل کر July ہوگیا۔اس مہینے کے ساتھ قدیم رومن یا گریک مائتھالوجی کا کوئی دیوتا منسوب نہیں ہے۔اس مہینے کے دن ہمیشہ ہی 31 رہے ہیں۔
اگست کا مہینہ : قدیم رومن کیلنڈرمیں اسےsextilis mensis یعنی چھٹا مہینہ کہا جاتا تھاکیونکہ دس مہینے کے سال میں اس کانمبر چھٹا تھا۔ جوپھر جولین اورگریگورین کیلنڈر کے حساب سے آٹھویں نمبر پر آگیا۔ایک زمانے کے تک اس مہینے کے 30دن شمار ہوتے تھے ، پھر کچھ عرصہ کے لئے اس کے 29دن شمار کیے جاتے رہے۔ اس کے بعدجولیئس سیزر کے دور میں اس مہینے میں دو دن کا اضافہ کرتے ہوئے 31دن مقرر کردئے گئے۔جولیئس سیزر نے رومن کیلنڈر میں اصلاحات کی جو تحریک چلائی تھی اس کی تکمیل کا سہرارومی بادشاہAugustus Caesar آگسٹس سیزرکے سر باندھا جاتا ہے۔ لہٰذا کہا جاتا ہے کہ8سال قبل مسیح میں اس مہینے کو اس نے اپنے نام منسوب کرتے ہوئے اسےAugustus mensis یعنی آگسٹس کا مہینہ قرار دیا۔جو آگے چل کر صرف اگسٹAugust بن گیا۔جس کے لغوی معنے بڑی شان والا، معزز اور مکرم ہوتے ہیں۔اس مہینے کے ساتھ بھی قدیم رومی یا یونانی دیومالائی عقائد کی نشاندہی نہیں ہوتی ہے۔ جولائی اور اگست کے مہینوں میں موسمی تہوار اورجنگی فتوحات کے جشن منائے جانے کے ثبوت ملتے ہیں۔جبکہ جدید زمانے میں درجنوں سماجی، معاشرتی اور سیاسی تقریبات کے علاوہ مخصوص ایام منائے جاتے ہیں جن کا ذکر یہاں غیر ضروری ہے۔
ستمبر کا مہینہ: قدیم رومن کیلنڈر کے مطابق سال کے جو دس مہینے ہوتے تھے اس کے حساب سے اس مہینے کا نمبر ساتواں تھااس لئے اس کانام انگریزی میں septembreاور لاطینی زبان میں september mensisتھایعنی ساتواں مہینہ۔لفظseptem کا مطلب سات ہوتا ہے۔اور یہی نام اب بھی باقی ہے ۔کیلنڈر میں موجود ناموں میں یہ سب سے طویل نام ہے۔ابتدا میں اس مہینے کے 30دن ہوا کرتے تھے، درمیانی زمانے میں 29دن کردئے گئے اور پھر جولیئس سیزر کی ترمیم میں اس کے 30دن ہی مقرر ہوگئے۔قدیم رومن تہذیب میں اس مہینے میں ایک خصوصی مذہبی تقریب Ludi Romaniکے نام سے منائی جاتی تھی ، جس میں کھیل کود ہوا کرتے تھے۔اسے فصلیں کاٹنے کا مہینہ بھی کہا جاتاتھا۔
اکٹوبر کا مہینہ : جدید کیلنڈر کا یہ دسواں مہینہ قدیم کیلنڈر میں آٹھواں مہینہ تھا اسی لئے اس مہینے کوانگریزی میںoctobreاور لاطینی میں October کہا جاتا ہے۔ آکٹوOctoکا مطلب ہوتا ہے آٹھ۔اکتوبر کے ہمیشہ ہی 30دن مقرر رہے ہیں۔اس مہینے کوکرۂ شمالی میں موسم خزاں سے اور کرۂ جنوبی میں موسم بہاراں سے منسوب کیا گیا ہے۔قدامت پسند عیسائی روایات کے مطابق یہ "مقدس تسبیح”Holy Rosaryکا مہینہ ہے۔
نومبر کا مہینہ: قدیم کیلنڈر کے حساب سے اس کا نام بھی اس زمانے کے مہینوں کی ترتیب سے رکھا گیاتھا۔انگریزی میںNovembreاور لاطینی میں Novembris mensis یعنی نواں مہینہ ۔ لاطینی میںNovemکا مطلب 9ہوتا ہے۔ جبکہ جدید کیلنڈر کے حساب سے یہ گیارھواں مہینہ ہے۔ابتدا میں اس مہینے کے 30مقرر تھے۔ پھر وسطی دور میں اس کے 29دن شمار کیے جانے لگے او ر اس کے بعد جولیئس سیزر کی ترمیم کے ساتھ اس مہینے کے 30مقرر کردئے گئے ۔ جدید کیلنڈر میں 30دن رکھنے والا یہ چوتھا اور آخری مہینہ ہے۔قدیم رومی تہذیب میں اس مہینے کے ساتھ بہت سارے مذہبی اور سماجی تہوار وابستہ تھے۔کیتھولک عیسائی روایات کے تحت نومبرHoly Souls in Purgatory کا مہینہ ہے ۔ان کے عقیدے کے مطابق Purgatory وہ عالم یا جگہ ہے جہاں انسانوں کی موت کے بعد ارواح کورکھا اور قابل معافی گناہوں کی سزائیں دے کر جنت میں بھیجنے کے لئے پاک کیا جاتا ہے۔اسے” مقدس دوزخ”holy hell بھی کہا جاتا ہے۔اس لئے اس مہینے میں ان ارواح کی مغفرت کے لئے خصوصی دعاؤںmassکا اہتمام کیا جاتا ہے۔کہتے ہیں کہ یہ اصطلاح عیسائی مذہب میں گیارھویں صدی عیسوی سے استعمال کی جانے لگی۔
ڈسمبر کامہینہ: گریگورین کیلنڈر کا یہ بارھواں اورآخری مہینہ رومن کیلنڈر کے دس مہینوں والے سال کابھی دسواں اور آخری مہینہ ہوا کرتاتھا۔ انگلش اور قدیم فرانسیسی زبان میں decembre اور لاطینی زبان میںdecemberنام رکھا گیا۔کیونکہ لاطینی میںdecemکا مطلب 10ہوتا ہے، اوربقیہ تین مہینوں کی طرح اس کے ساتھberکا لاحقہ لگاہوا ہے۔اس مہینے کے بھی ابتدائی زمانے میں 30دن تھے پھر وسطی دور میں 29اور بعد میں پھر 31دن مقرر کردئے گئے۔کرۂ شمالی میں اسے موسم سرما کاپہلا مہینہ ماناجاتا ہے۔قدیم رومن مائتھالوجی کے اعتبار سے اس مہینے میں بہت سارے اہم مذہبی تہوار اور جشن منائے جاتے تھے۔ جس میںDivaliaنامی تہوار بھی تھا جو Angeronaliaنامی دیوی کے لیے منسوب تھااور عقیدہ یہ تھا اس تہوار میں دیوی کے نام پر قربانی پیش کرنے سے وہ زندگی کے رنج و غم دور کرتی ہے اور نئی حرارت اور خوشیوں سے مالا مال کرتی ہے۔کیتھولک عیسائی عقیدہ کے مطابق یہ Advent of Christکا مہینہ ہے۔یہ عیسیٰؑ کے دنیا میں آنے کے حوالے سے کرسمس کی تیاریاں کرنے کے مخصوص ایام ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ عیسیٰؑ کی یوم پیدائش کے طورتمام مغربی چرچوں اور بعض مشرقی چرچوں کی طرف سے 25دسمبر کو کرسمس منایا جاتا ہے کہ جبکہ بعض ممالک میں کرسمس کا یہ تہوار جنوری کے مہینے میں بھی منایا جاتا ہے۔
ہفتے کے دن اور ان کی وجہ تسمیہ : بہر حال اس سیریز میں جدید زمانے میں رائج گریگورین کیلنڈر کے مہینوں کے نام اور ان کے دیومالائی عقیدوں اور رشتوں کے حوالے سے کچھ بنیادی معلومات پیش کردی گئیں۔ جہاں تک کسی مہینے کے ساتھ کسی مذہبی تقریب یا جشن کو مخصوص کرنے کی بات ہے ، اس حد تک تو مسلمانوں کے کچھ حلقوں نے اسلامی کیلنڈر میں بھی یہ سلسلہ چلا رکھا ہے۔ مگرگریگورین کیلنڈر میں بعض مہینوں کو کسی دیوتا کے نام سے منسوب کرنے اور مشرکانہ عقیدہ رکھنے کا جومسئلہ ہے اس کی حد تک توجہ مبذول کروانا مقصود تھا۔جبکہ اسلامی کیلنڈر کے کسی بھی مہینے کے نام کے ساتھ ایسی بات موجود نہیں ہے۔
چونکہ گریگورین کیلنڈر میں دنوں کے نام بھی ستاروں کے ساتھ منسوب ہیں اوردلچسپ بات یہ ہے دنوں کے ہندی نام بھی جو ہم روزانہ بولا کرتے ہیں وہ بھی بالکل اسی انداز کے ہیں ۔ لہٰذا ان شاء اللہ آئندہ قسط میں اس پہلوپر بات ہوگی کہ ہفتے کے سات دنوں کے ناموں کے پیچھے کیا عقائد موجود ہیں۔

(۔۔۔جاری ہے۔۔۔دنوں کے نام اور مشرکانہ عقائد۔۔۔۔ آئندہ قسط ملاحظہ کیجیے) 

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*