بھارت میں آندھرا پردیش کی ایک عدالت نے منگل کے روز بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے خلاف مبینہ طور پر ہندوؤں کی مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
مقامی صحافی دھننجے کے مطابق اننتپور کی ایک مقامی عدالت نے دھونی کو تین بار سمن جاری کیے تاہم وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ اسی حوالے سے عدالت نے ان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو 16 جولائی سے پہلے دھونی کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جریدے بزنس ٹوڈے کے اپریل 2013 کے شمارے میں دھونی کی ایک تصویر شائع ہوئی تھی جس میں دھونی کو ہندو دیوتا وشنو کے طور پر دکھایا گیا ہے اور ان کے ہاتھوں میں کئی کمپنیوں کی مصنوعات تھیں جن میں جوتے بھی شامل ہیں۔
تصویر کے نیچے لکھا تھا ’گاڈ آف بگ ڈيلس‘ یعنی بڑی ڈیلوں کا خدا۔
وشو ہندو پریشد (ورلڈ ہندو کونسل) کے ایک مقامی رہنما وائی شیام سندر نے اس سال فروری میں دھونی پر ہندو جذبات کو مجروح کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عدالت میں ان کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
دھونی کے خلاف اسی طرح کی درخواستیں دلی، پونے اور دیگر شہروں میں بھی داخل کی گئی تھیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ دھونی کا عدالت سے واستہ پڑا ہو۔اس سال مارچ میں انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے آئی پی ایل میچ فکسنگ معاملے میں ان کا نام لیے جانے پر ایک ہندی نیوز چینل زی ٹی وی پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا تھا۔
BBC URDU